محبت نہیں عشق یے
محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر18
یہ کیا کہہ رہی ہو ماہروش ہوش میں تو ہو طاہر صاحب نے اسے جھنجھوڑتے ہوئے پوچھا ہوش میں تو میں اب آئی ہوں بابا حسیب کا وہ پیار محبت عزت سب اپنے مفاد کے لیئے تھا اور اپنے کس سے پوچھ کر اسے دس کڑوڑ روپے دے دئیے اور کوئی ثبوت بھی نہیں چھوڑا ہوگا یقیناً اپنے اس نے صرف اور صرف پیسے کے لیئے مجھ سے شادی کی تھی مجھے گھر سے نکالتے وقت اسنے اپنی بیٹی کے بارے میں بھی نہیں سوچا وہ کسی اور لڑکی سے شادی کرنے والا ہے طلاق دے دی ہے اس نے مجھے ماہروش چلائی یہ کیا کہہ رہی ہو تم انور صاحب بولے تھے سچ کہہ رہی ہوں میں ماہروش نے شکوہ کن لحجے میں کہا طایا جان بابا آپ جس شخص جو صحیح طریقے سے جانتے بھی نا تھے اس کے ساتھ مجھے رخصت کوئی دشمن بھی کسی کے ساتھ ایسا نہیں کرتا برباد کر دیا آپ نے مجھے ماہروش رو رہی تھی بابا بتائیں مجھے اس بچی کا کیا بنے گا ساری زندگی یہ باپ کی محبت کو ترسے گی ایک طلاق یافتہ ماں کا طعنہ اسے ساری زندگی سننا پڑے گا اس دن جو ہونا تھا وہ تو ہو گیا تھا لوگ بھول جاتے مگر اب اس بچی کے بعد